MUJE PAIDAL CHALNA A GIA nadeem sarwar



Nadeem Sarwar | Mujhe Paidal Chalna | 2006 - YouTube

زندان سے رہا ہوکر جس دم
جب کرب وبلا میں آئے حرام
ناقے سے گری زینبؑ دکھیا
اور زخمی زخمی رکھتی قدم
رو کر غازیؑ سے کہنے لگی
بابا نے مجھے سمجھایا تھا
اے بیٹی گھر میں پیدل چل
چلنا ہے تجھے میلوں تنہا

ہو میرے غازیؑ غیرت والے
ہاں میری چادر كے رکھوالے
ہاں مجھے گِر كے سنبھلنا آ گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

مشک و علم ، والے میرے
شاہِ وفا ، آواز دے
امَّ البنیں ، كے لاڈلے
ہر غم سے گزرنا آ گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

کیندی سی رو ، پئی سینڑ اے
مجبور بھوں ، تیری بھینڑ اے
نا گر کسے ، دے پینڑ اے
جیویں ظالم رسیاں پا گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

لے شام سے ، میں آگئی
غازیؑ میں کیوں ، زندہ رہی
سایہ نہ تھا ، میلوں کوئی
مجھے دھوپ میں چلنا آ گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

دُکھی بھینڑ دا ، غازیؑ بھرا
ہنڑ کی کراں ، مینوں ڈسا
ہلی ویر وے ، میں بے ردا
تیرا جانڑاں مانڑ مکا گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

دیکھے سجے ، اعدا كے گھر
نیزوں پہ تھے ، پیاروں كے سر
ٹکڑے ہُوا ، میرا جگر
مجھے یاد مدینہ آ گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

رو بھینڑ اے ، دیندی صدا
بھینڑاں دے آ ، پردے بنا
لوکاں دا اے ، مجمع بڑا
سجاد مینڈا غش کھا گیا
میکوں پیدل ٹرنا آ گیا ، عباس

گیا دردِ اے ، دل چِیر اے
ویکھی ظلم ، دی اَخِیر اے
وچ ظلم دی ، زنجیر دے
رک باقر دا اے کھا گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

بازار تھا ، دربار تھا
زنجیر تھی ، بیمار تھا
جینا میرا ، دشوار تھا
ہر درد کو سہنا آ گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

لا لا نوں اے ، جانڑاں تیرا
وچ شام دے ، جانڑاں تیرا
سنگ ظلم دے ، کھانڑا تیرا
خورشید نوں نیر رُوا گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

اے سرور و ، ریحان اب
سوچو ذرا ، کیا تھا غضب
بنتِ علیؑ ، کہتی تھی جب
مجھے جینا مرنا آ گیا
ہاں مجھے پیدل چلنا آگیا ، عباسؑ
میکوں پیدل ٹرنا آگیا ، عباسؑ

Post a Comment

0 Comments