Noha kesay rehti hi bibi yahan

ہاۓ
Noha by farhan ali waris 
Kaisay rehti hi bibi yahan


جب میں بی بی سکینہ کے روضے پہ تھا
دیکھ کر ان کے روضہ کو دل نے کہا
کل یہ روضہ ہی بی بی کا زندان تھا
دیکھا روضہ تو ماضی میں میں کھو گیا
سامنے میرے زندان تھا شام کا
اس گھڑی میرے لب پر فغاں آگئ
روشنی کا سفر بھی نہیں
اور ہوا کا گزر بھی نہیں
کس قدر حبس ہے المہ
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
تم کو یاد پدر سونے دیتی نہں
اور اس پہ ستم ہے یہ خوف لعیں
ضبط غم ایک آزار ہے
سانس لینا بھی دشوار ہے
تم تو تم قید ہے سسکیاں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
زخم کھاتی اور اشک پیتی ہو تم
مجھ کو حیرت ہے کس طرح جیتی ہو تم
تازیانے دوا بن گۓ
یا اندھیرے شفا بن گۓ
قید میں ایسا ممکن کہاں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
میری بی بی مجسّم فغاں ہوگئ
کیا خطا تھی کہ قیدی یہاں ہوگئ
کمسنی میں یتیمی ملی
گھر سے نکلی اسیری ملی
سن رہا ہوں یہ کہتی ہے ماں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
فطرت ساری باتیں مجھے ہیں خبر
قید میں قیدی کو یاد آتا ہے گھر
پھول بن کے چمن میں رہیں
کتنے ناز و سے گھر میں پلیں
اب یہ غم یہ ستم سختیاں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
شام کی عورتوں سے سنا ہے یہی
تم جو روتی ہو سوتا نہیں ہے شقی
مارتا ہے وہ سجاد کو
سہہ کے سجاد افتاد کو
کرتے رہتے ہیں بس یہ فغاں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
دل پہ کوہ گراں ایک احساس ہے
چھوٹے بچے تو ڈرتے ہیں تنہائ سے
ہر گھڑی پہرہ داروں کا ڈر
ساتھ کوئ نہیں نوحہ گر
نہ پدر نہ چچا اور نہ ماں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
تم جو اہل حرم سے جدا قید ہو
پھر تو حق ہے تمہارا کہ نوحہ کرو
ہاۓ قسمت یہ نہ ہو سکا
حکم ظالم سے تجھ کو ملا
نوحہ خوانی پہ پابندیاں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
آئ کانوں میں یہ قیدیوں کی فغاں
رو کے کہتی ہیں زنداں میں کچھ بی بیاں
ہم یہ کہہ کہہ کہ ماتم کریں
اس یتیماں کو زنداں میں
پرسہ دیتی ہیں تنہائياں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
پھر تسلسل تصور کا ٹوٹا میرا
میرے پیش نظر روضہ بی بی کا تھا
ہاتھ مصروف ماتم ہوۓ
اشک آنکھوں سے گرنے لگے
پھر بھی ہونٹوں پہ تھی یہ فغاں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
لفظ مظہر کے احساس فرحان کر
وہ یہ کہتا ہے بی بی سے میں نے کہا
میں نے یہ کہہ کہ ماتم کیا
جن لعینوں نے کی تھی جفا
ان کی اولاد کے درمیاں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں
کیسے رہتی ہو بی بی یہاں

Post a Comment

0 Comments